امام ہادی (ع) کے دور میں سیاسی اور اجتماعی حالات:

امام ہادی (ع) کے دور میں سیاسی اور اجتماعی حالات:

عباسی خلافت کا دور چند خصوصیات کی بناء پر دوسرے ادوار سے مختلف تھا، لہذا بطور اختصار ان خصوصیات کو بیان کیا جا رہا ہے:

۔ خلافت کی عظمت اور اس کا زوال 

 خواہ اموی خلافت کا دور ہو یا عباسی کا ، خلافت ایک عظمت و حیثیت رکھتی تھی لیکن اس دور میں ترک اور غلاموں کے تسلط کی وجہ سے خلافت گیند کی مانند بن گئی تھی، جس طرف چاہتے تھے ، گما کر پھینک دیتے تھے۔

2۔ درباریوں کا خوش گذرانی اور ہوسرانی کرنا :

 عباسی خلفاء نے اپنے دور کے اس خلافت میں خوش گذرانی و شرابخواری و … کے فساد و گناہ میں غرق تھے جس کو تاریخ نے اپنے سینے میں ثبت و ضبط کیا ہے۔

3۔ ظلم و بربریت کی بے انتہا :

 عباسی خلفاء کے مظالم سے تاریخ بھری پڑی ہے، جسے قلم لکھنے سے قاصر ہے۔

4۔ علوی تحریکوں کا وسعت اختیار کرنا :

 اس عصر میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہی کہ جامعہ میں علویوں سے نفرت پیدا کی جائے اور مختصر بہانے پر ان کو بے رحمانہ طور پر قتل کیا جاتا تھا کیونکہ علوی تحریک کو عباسی حکومت ہمیشہ اپنے لیے ایک خطرہ سمجھتی تھی۔

اسی لیے اس سلسلے کی ایک کڑی یعنی امام ہادی (ع) کو حکومت وقت نے مدینے سے سامرا بلایا اور فوجی چھاونی میں بہت سخت حفاظتی انتظام کے ساتھ گیارہ سال قید و بند میں رکھا تھا۔

عباسی خلفاء کا سیاہ ترین دور اور امام ہادی (ع) کا موقف:

عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا ، اس لیے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے لہذا امام ہادی (ع) اس خلیفہ کے زمانے میں اپنے ماننے والوں کیلئے بہت ہی احتیاط کے ساتھ ان سے رابطہ کرتے اور پیغام دیتے تھے، چونکہ امام (ع) پر سخت پہرا تھا۔ اسی وجہ سے امام (ع) نے وکالت اور نمایندگی کے طریقے کو اپنایا ہوا تھا۔

ہم عصر خلفاء:

امام ہادی (ع) کے امامت کے دور میں چند عباسی خلفاء گذرے ہیں جن کے نام یہ ہیں :
1۔ معتصم ( مامون کا بھائی ) 217 سے 227 ھ تک 
2۔ واثق ( معتصم کا بیٹا ) 227 سے 232 ھ تک 
3۔ متوکل ( واثق کا بھائی ) 232 سے 248 ھ تک
4۔ منتصر ( متوکل کا بیٹا ) 6 ماہ
5۔ مستعین ( منتصر کا چچا زاد ) 248 سے 252 ھ تک
6۔ معتز ( متوکل کا دوسرا بیٹا ) 252 سے 255 ھ تک
امام ہادی (ع) آخری خلیفہ کے ہاتھوں شہید ہوئے اور اپنے گھر میں ہی مدفون ہیں۔

امام علی نقی (ع) کی سال ولادت212 ھ اور شہادت 254 ہجری میں واقع ہونے کے بارے اتفاق ہے لیکن آپ کی تاریخ ولادت و شہادت میں اختلاف ہے ۔ ولادت کو بعض مورخین نے 15 ذی الحجہ اور بعض نے دوم یا پنجم رجب بتائی ہے اسی طرح شہادت کو بعض تیسری رجب مانتے ہیں لیکن شیخ کلینی اور مسعودی نے ستائیس جمادی الثانی بیان کی ہے۔
وقایع الایام، ص282

البتہ رجب میں امام ہادی ع کی پیدایش کی ایک قوی احتمال وہ دعائے مقدسہ ناحیہ کا جملہ ہے، جس میں امام (ع) فرماتے ہیں: “اللھم انی اسئلک بالمولودین فی رجب ، محمد بن علی الثانی و ابنہ علی ابن محمد “

آپ کا نام گرامی علی اور لقب ،ہادی، نقی، نجیب ، مرتضی ، ناصح، عالم ، امین ، مؤتمن ، منتجب ، اور طیب ہیں، البتہ ہادی اور نقی معروف ترین القاب میں سے ہیں، آنحضرت کی کنیت ” ابو الحسن ” ہے اور یہ کنیت چہار اماموں یعنی امام علی ابن ابی طالب ، امام موسی ابن جعفر ، امام رضا (ع) کیلئے استعمال ہوا ہے ، فقط (ابو الحسن) صرف امام علی ابن ابی طالب (ع) کے لیے اور امام موسی بن جعفر (ع) کو ابو الحسن اول ،امام رضا (ع) کو ابو الحسن الثانی، اور امام علی النقی (ع) کو ابو الحسن الثالث کہا جاتا ہے۔

امام علی النقی الہادی (ع) کی ولادت مدینہ منورہ کے قریب ایک گاؤں بنام ” صریا ” میں ہوئی، جسے امام موسی کاظم (ع) نے آباد کیا اور کئ سالوں تک آپ کی اولاد کا وطن رہا تھا۔ حضرت امام علی النقی (ع) جو کہ ہادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں 3 رجب اور دوسری قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شہید کیے گئے، حضرت امام علی النقی (ع) کا دور امامت، عباسی خلفاء معتصم ، واثق، متوکل ، منتصر ، مستعین ، اور معتز کے ہمعصر تھے۔ حضرت امام علی النقی (ع) کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا، بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا ، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ہم عقیدہ تھے، جن میں سے متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اور اس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی ، یہاں تک کہ اماموں کی قبروں کو مسمار کیا ، خاص طور پر قبر مطہر سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کر کے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام نقی (ع) کو سن 243 ہجری میں مدینہ منورہ سے سامرا بلایا ۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر باللہ نے اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا۔ حضرت امام علی النقی (ع) کو سامرا ” عباسیوں کے دار الخلافہ” میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا ، اس دوران مکمل طور پر لوگوں کو اپنے امام کے ملاقات سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ہجری کو معتز عباسی خلیفہ نے اپنے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کو شہید کر دیا۔

(بازدید 3 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *