شہد کی مکھی، ماہر ترین اور منظم ترین معماروں میں سے ہے

شہد کی مکھی

شہد کی مکھی، ماہر ترین اور منظم ترین معماروں میں سے ہے

۔ شہد کی مکھی اجتماعی زندگی (colonial life) گزارتی ہے۔ دھرتی پر مفید ترین غذا بنانے کی ذمہ داری بھی شہد کی مکھی کی ہی ہے۔

 شہد کی مکھی کے چھتے کے تمام سوراخ کی شکل مسدس (hexagone)ہوتی ہے۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا  ہے کہ چھتے کے سوراخ کی شکل مسدس ہی کیوں ہوتی ہے؟؟؟

مسدس کا سب سے پہلا فائدہ کم خرچ پر زیادہ کارآمد جگہے کا حصول ہے۔

اگر آپ چھتے کی مسدس شکل کو دوسری شکلوں  کے ساتھ  موازنہ  کرکے دیکھیں کہ اگر چھتے کے سوراخوں کی شکل استخوانی(ریڑھ کی ہڈی) یا سات کونے والی بنائی جائے تو اس چھتے میں غیر کار آمد  جگہیں زیادہ رہ جاتی ہیں۔

اور اگر سوراخ مثلث یا مربع شکل میں بناتے تو سات خانہ دار کی طرح خالی جگہ تو رہ نہ جاتی لیکن ریاضی دانوں نے یہ بات کشف کی ہے کہ مربع اور مثلث کی تعمیر میں مواد زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔

خلاصہ : یہ کہ مسدس شکل، کم خرچ کیساتھ زیادہ سے زیادہ اشیاء کی جمع آوری کی گنجائش رکھتی ہے۔

چھتے کی تعمیراتی کام میں سب (شہد کی مکھیاں) حصہ لیتی ہیں اور انسان دیکھتا ہے تو سوچنے لگتا ہے  کہ چھتے کی بناوٹ میں ایک ہی قسم کے میٹریل کو شامل کیا ہے حالاینکہ ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ مختلف قسم کے مواد اور میٹریل استفادہ کرتی ہے۔

چھتے بناتے وقت ہزاروں مکھیاں مختلف سمت سے کام شروع کرتی ہیں۔ اطراف سے شروع کرتے ہوئے درمیانی حصے میں چھتے کا کام مکمل ہوجاتا ہے۔  ان تمام سوراخوں کی بناوٹ میں کسی بھی قسم کی غلطی نہیں ہوتی۔

چھتے کے سوراخوں کے آخری سرے اپنی  بنیاد سے 13°  کے ارتفاع پر بناتی ہیں تاکہ شہد گر نہ جائے۔

شہد کو  سورج کی تپش سے بچانے کےلیے چھتے ہمیشہ ایسی جگہ بناتی ہیں جہاں سورج کی کرنیں نہ پہنچیے۔

شہد کی مکھی کی  یہ حیران کن کاریگری وہ  تدریجا نہیں سیکھتی بلکہ پیدائشی طور پر ان میں ہوتی ہے۔

اس قدر دقیق  کارگیری انہیں کس نے سکھائی ہے؟

اس سوال کا جواب کی طرف قرآن یوں اشارہ کرتا ہے” کہ آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی پر وحی(سمجھایا) کی ہے کہ بلند پہاڑوں اور درختوں پر چھتے بناو، پاک غذا کھاو اور جن راستوں کی تعلیم تیرے پروردگار نے دی ہے ان پر چل پھر تاکہ تمہارے شکم سے ایسی غذا پیدا ہوگی جس میں انسانوں کےلیے شفا کا سامان مہیا ہے۔

 *فتبارک اللہ احسن الخالقین*

(بازدید 1 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *