حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلوات پڑھتے وقت کیوں آل کا اضافہ کرتے ہیں

 

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلوات پڑھتے وقت کیوں آل کا اضافہ کرتے ہیں

اور: اللّھم صل علی محمد و آل محمد کہتے ہیں ؟

جواب: یہ ایک مسلم اور قطعی بات ہے کہ خود پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مسلمانوں کو درود پڑھنے کا یہ طریقہ سکھایا ہے جس وقت یہ آیۂ شریفہ:

(إِنَّ ﷲ وَمَلَائِکَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِّىِِ یٰاَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا )( [1] ) نازل ہوئی تو مسلمانوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا : ہم کس طرح درود پڑھیں ؟

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:”لاتُصلُّوا علَّ الصلاة البتراء ” مجھ پر ناقص صلوات مت پڑھنا” مسلمانوں نے پھر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال کیا:ہم کس طرح درود پڑھیں؟

پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہو:اللهم صلِّ علی محمد و آل محمد .( [2] )

اہل بیت ٪ قدرومنزلت کے ایک ایسے عظیم درجہ پر فائز ہیں جسے امام شافعی نے اپنے ان مشہورا شعار میں قلمبند کیا ہے:

یاأهل بیت رسول الله حبُّکم

فرض من الله فى القرآن انزله

کفاکم من عظیم القدر أنکم

مَن لم یصلِّ علیکم لاصلاة له( [3] )

ترجمہ:اے اہل بیت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ کی محبت کو خدا نے قرآن میں نازل کر کے واجب قرار دے دیا ہے.آپ کی قدر ومنزلت کے لئے بس یہی کافی ہے کہ جو شخص بھی آپ پر صلوات نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ہوتی.

____________________

(۱) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) طبع دوم مکتبة القاہرہ مصر باب ۱۱ فصل اول ص ۱۴۶ اورایسی روایت تفسیر

در المنثور جلد ۵ سورہ احزاب کی آیت ۵۶ کے ذیل میں بھی موجود ہے اس روایت کو صاحب تفسیر نے محدثین اور کتب صحاح اور کتب مسانید(جیسے عبدالرزاق ، ابن ابی شبیہ، احمد ، بخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ اور ابن مردویہ) سے نقل کیا ہے ۔ مذکورہ راویوں نے کعب ابن عجرہ سے اور انہوں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کیا ہے.

[1] سورہ احزاب آیت ۵۶

[2] الصواعق المحرقہ (ابن حجر) طبع دوم مکتبة القاہرہ مصر باب ۱۱ فصل اول ص ۱۴۶ اورایسی روایت تفسیر در المنثور جلد ۵ سورہ احزاب کی آیت ۵۶ کے ذیل میں بھی موجود ہے اس روایت کو صاحب تفسیر نے محدثین اور کتب صحاح اور کتب مسانید(جیسے عبدالرزاق ، ابن ابی شبیہ، احمد ، بخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ اور ابن مردویہ) سے نقل کیا ہے ۔ مذکورہ راویوں نے کعب ابن عجرہ سے اور انہوں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کیا ہے.

[3] الصواعق المحرقہ (ابن حجر) باب ۱۱ ص ۱۴۸ فصل اول اور کتاب اتحاف (شبراوی) ص ۲۹ اور کتاب مشارق الانوار (حمزاوی مالکی) ص ۸۸ اور کتاب المواہب (زرقانی) اور کتاب الاسعاف (صبان) ص ۱۹۹.

(بازدید 9 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *