مولا علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت پر شیعہ علماء کی نگاہ میں

مولا علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت پر شیعہ علماء کی نگاہ میں

 

مولای متقیان، امیرالمؤمنن، حضرت علی بن أبی طالب صلوات الله و سلامه علیهما ۱۳  رجب ، ۳۰  عام الفیل کو خانه کعبه میں پیدا ہوئے. کعبہ میں آپ کی ولادت کی بحث فریقین کے نذدیک ایک مسلم اور واضح مسئلہ ہے، جیساکہ فریقین کی کتابوں میں اس سلسلے میں مراجعہ کریں تو بات روشن ہوجاتی ہے ۔

ہم اس تحریر میں شیعہ اور اھل سنت کے بعض علماء کے اس سلسلے میں اقوال کو ذکر کریں گے اور اس مسئلے کو  سب کے لئے واضح کر دیں گے ۔ اگرچہ اس تحریر کو اھل سنت کی کتابوں کے حوالے پیش کرنا مقصد ہے  لیکن شروع میں بعض شیعہ علماء کے اقوال اور نام کا بھی ذکر کرتے ہیں  ۔

مولا علی علیہ السلام کی کعبہ میں ولادت کے بارے شیعہ علماء کے اقوال :

اس حصے میں ہم بعض شیعہ علماء کے نظریے اور اقوال کو ذکر کرتے ہیں :

  1. شيخ صدوق رحمه الله:

انہوں نے امام علي عليه السلام کی کعبہ میں ولادت کو اپنی تین کتابوں میں نقل کیا ہے ۔ اسی طرح  نجاشي، “مولد أمير المؤمنين عليه السلام “نامی کتاب کو شيخ صدوق سے نقل کرتے ہیں (رجال النجاشي – ص 392). سيد بن طاووس نے “مولد مولانا علي عليه السلام بالبيت” کے عنوان سے شیخ صدوق سے  نقل کیا ہے . (اليقين باختصاص مولانا علي عليه السلام بإمرة المؤمنين، ، ص: 191)  

  1. شيخ مفيد رحمه الله:

شیخ مفید کہ جو شیعہ بزرگ علماء میں سے ہیں ، آپ اس سلسلے میں فرماتے ہیں:

ولد بمكة في البيت الحرام يوم الجمعة الثالث عشر من رجب سنة ثلاثين من عام الفيل ولم يولد قبله ولا بعده مولود في بيت الله تعالى سواه إكراما من الله تعالى له بذلك وإجلالا لمحله في التعظيم .

حضرت امير المؤمنين علي بن ابى طالب عليه السّلام جمعه کے دن ، ۱۳  رجب ،۳۰عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے . ان سے پہلے اور ان کے بعد کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوئے اور یہ اللہ کے پاس امام علي عليه السلام کے مقام اور عظمت کے بلندی کی وجہ سے ہے .

الشيخ المفيد ، أبي عبد الله محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي (متوفاي413هـ) ، الإرشاد في معرفة حجج الله علي العباد ، ج 1 ، ص 5 ، تحقيق : مؤسسة آل البيت عليهم السلام لتحقيق التراث ، ناشر : دار المفيد للطباعة والنشر والتوزيع – بيروت ، الطبعة : الثانية ، 1414هـ – 1993 م    

  1. شيخ طوسي رحمه الله:

شیخ الطائفه نے اس سلسلے میں  لکھا ہے :

وُلِدَ بِمَكَّةَ فِي الْبَيْتِ الْحَرَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ خَلَتْ مِنْ رَجَبٍ بَعْدَ عَامِ الْفِيلِ بِثَلَاثِينَ سَنَة.

آپ جمعہ کے دن ،۱۳ رجب ، ۳۰ عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

الطوسي، الشيخ ابوجعفر، محمد بن الحسن بن علي بن الحسن (متوفاى460هـ)، تهذيب الأحكام، ج 6 ص 19، تحقيق: السيد حسن الموسوي الخرسان، ناشر: دار الكتب الإسلامية ـ طهران، الطبعة الرابعة،‌1365 ش .

 

  1. سيد رضي رحمه الله:

مرحوم سید رضی نے مولا کی اس فضیلت کے بیان میں لکھا ہے :

ولد ع بمكة في البيت الحرام لثلاث عشرة ليلة خلت من رجب بعد عام الفيل بثلاثين سنة و لا نعلم مولودا ولد في الكعبة غيره‏.

آپ جمعہ کے دن ،۱۳ رجب ، ۳۰ عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

ان کے علاوہ کسی اور کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں ہوئی ہے .

الشريف الرضي، خصائص الأئمة، ص 39، ناشر: مجمع البحوث الإسلامية – الآستانة الرضوية المقدسة

 

      

  1. ابن بطريق رحمه الله:

ابن بطریق کہ جو شیعہ امامی بزرگ علماء میں سے  ہیں ،آپ اس سلسلے میں لکھتے ہیں:

ولد بمكة في بيت الله الحرام سنة ثلاثين من عام الفيل يوم الجمعة الثالث عشر من رجب ، ولم يولد قبله ولا بعده مولود في بيت الله تعالى سواه ، منا من الله سبحانه وتعالى عليه بذلك واجلاء لمحله في التعظيم.

آپ جمعہ کے دن ،۱۳ رجب ، ۳۰ عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

. ان کے علاوہ ، ان سے پہلے اور ان کے بعد کسی اور کی ولادت اللہ کے گھر میں نہیں ہوئی ہے ۔ اور یہ ان اپ اللہ کا خصوصی احسان اور ان کے مقام اور عظمت کی بلندی کی خاطر ہے ۔

ابن البطريق، عمدة عيون صحاح الاخبار في مناقب إمام الأبرار، ص 24 ، مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفة، جمادي الأولى 1407. 

 

  1. طبرسي رحمه الله:

مرحوم طبرسی نے اس سلسلے میں  لکھا ہے :

وُلِدَ بِمَكَّةَ فِي الْبَيْتِ الْحَرَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ الثَّالِثَ عَشَرَ مِنْ شَهْرِ اللَّهِ الْأَصَمِّ رَجَبٍ بَعْدَ عَامِ الْفِيلِ بِثَلَاثِينَ سَنَةً وَ لَمْ يُولَدْ قَطُّ فِي بَيْتِ اللَّهِ تَعَالَى مَوْلُودٌ سِوَاهُ لَا قَبْلَهُ وَ لَا بَعْدَهُ وَ هَذِهِ فَضِيلَةٌ خَصَّهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهَا إِجْلَالًا لِمَحَلِّهِ وَ مَنْزِلَتِهِ وَ إِعْلَاءً لِقَدْرِهِ.

آپ جمعہ کے دن ،۱۳ رجب ، ۳۰ عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

  آپ سے پہلے اور آپ کے بعد کسی کی ولادت اللہ کے گھر میں نہیں ہوئی ہے . یہ ایسی فضیلت ہے جو اللہ نے حضرت علی علیہ السلام کو مقام ، مرتبہ اور منزلت دینے کے لئے انہیں عطاء کی ہے ۔

الطبرسي، أبي علي الفضل بن الحسن (متوفاى548هـ)، إعلام الورى بأعلام الهدى، ج 1 ص 306، تحقيق و نشر: تحقيق مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث ـ قم، الطبعة : الأولى، 1417هـ

 

   

  1. ابن شهر آشوب رحمه الله:

ابن شهر آشوب نے حضرت علی سلام الله علیه کے کعبہ کی ولادت کے بارے میں لکھتے ہیں :

ليس المولود في سيد الأيام يوم الجمعة في الشهر الحرام في البيت الحرام سوى أمير المؤمنين عليه السلام.۔

  امام علي عليه السلام کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں ہے کہ جو بافضیلت دنوں {روز جمعہ اور ماہ رجب }میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ہو .

ابن شهرآشوب، رشيد الدين أبي عبد الله محمد بن علي السروي المازندراني (متوفاى588هـ)، مناقب آل أبي طالب، ج 2 ص 200، تحقيق: دکتر یوسف البقاعی، ناشر: دار الضواء.

 

      

  1. قطب راوندي رحمه الله:

قطب راوندی لکھتے ہیں :

ولقد ولد في بيت الله الحرام ولم يولد فيه أحد[غيره].

امام علي عليه السلام ، اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے اور آپ کے علاوہ کوئی اور اللہ کے گھر میں پیدا نہیں ہوا۔

الراوندي، قطب الدين (متوفاى573هـ)، الخرائج والجرائح، ج 2 ص 888، تحقيق ونشر: مؤسسة الإمام المهدي عليه السلام ـ قم، الطبعة: الأولى، 1409هـ.

 

   

  1. علامه حلي رحمه الله:

شیعہ مشهور متکلم ، مرحوم علامه حلی رضوان الله تعالی علیه نے اس سلسلے میں لکھا ہے :

ولد أمير المؤمنين ع يوم الجمعة الثالث عشر من شهر رجب بعد عام الفيل بثلاثين سنة في الكعبة و لم يولد أحد سواه فيها لا قبله‏ و لا بعده‏.

آپ جمعہ کے دن ،۱۳ رجب ، ۳۰ عام الفيل کو مکہ میں اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ۔

سوای آپ کے کوئی آپ سے پہلے اور آپ کے بعد ،اللہ کے گھر میں پیدا نہیں ہوئے  .

الحلي، الحسن بن يوسف بن المطهر (متوفاي726 ه‍ـ)، كشف اليقين في فضائل أمير المؤمنين، ص 17، تحقيق: حسين الدرگاهي أبا محمد حسن حسين آبادي، محل نشر: تهران، بي‌نا، الطبعة الأولى 1411 ه‍ – 1991 م.

 

  1. شیخ یوسف بحرانی رحمه الله:

شیخ یوسف بحرانی جو صاحب حدائق کے نام سے مشھور ہیں ، آپ اس سلسلے میں لکھتے ہیں :

ولد بمكة في البيت الحرام ولم يولد فيه أحد قبله ولا بعده وهي فضيلة خص بها عليه الصلاة والسلام وكان ذلك يوم الجمعة لثلاث عشر ليلة خلت من رجب.

امام علي عليه السلام اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے ،آپ کے سوا کوئی اور آپ سے پہلے اور آپ کے بعد اللہ کے گھر میں پیدا نہیں ہوئے ،یہ فضیلت آپ کے ساتھ مخصوص ہے. اور وااقعہ  جمعہ کے دن ،۱۳ رجب کو پیش آیا ۔

البحراني، الشيخ يوسف، (متوفاي1186هـ)، الحدائق الناضرة في أحكام العترة الطاهرة،‌ ج 17 ص 432 و 433، ناشر : مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفة،‌ طبق برنامه مكتبه اهل البيت.

(بازدید 1 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *