حضرت زھراؑ پیغمبر اکرمﷺ کی نگاہ میں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

مقالہ کا عنوان:

حضرت زھراؑ پیغمبر اکرمﷺ کی نگاہ میں

کوشش و تریب دھندہ

                   محمد حسن غدیری

مقدّمہ؛

قال رسول اللہ ؐ : فاطمۃ بضعۃ منّی و ھی نورُ عینی و ثمرۃ فؤادی و روحی الّتی بین جنبیی وھی الحوراہ الاِنسیہ (1)

رسول اکرم ؐ نے فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے میری آنکھوں کا نوراور میرے دل کی ٹھنڈک اور میری روح ہے اور فاطمہ انسان کی شکل میں فرِشتہ (حور) صفت انسان ہے

فاطمہ زھرا ؑ کی مقام ومنزلت پیغمبر اکرمؐ کے نزدیک کتنا بلند و بالا ہے اسی مختصر حدیث مباکہ سے عیاں واضح و روشن  ہورہی ہیں

اب وما ینطق عن الھویٰ اِن ھو اِلا وَحی یوحی کے مالک فاطمہ کی مقام و منزلت اس طرح بیان کر رہا ہو تو عام انسانوں کی کیا حیثیت کہ وہ اس عظیم و شان مقام کو بیان کر سکے

بلکہ مجھ جیسا انسان جناب فاطمہ ُ کی وہ مقام و منزلت جو رسول اکرم ؐ کی کے نزدیک تھے بیان کرہی نہیں سکتے

لیکن اپنے بساط کے مطابق مختصر کوشش کر رہا ہوں انشاء اللہ الرحمٰن

 

عنوان

حضرت زھراؑ پیغمبرؐ کے نزدیک

اسلام علیکِ یا فاطمۃ الزھراؑ

قال رسول اللہ ؐ: فاطمۃ بضعۃٌ منیی مَن آذاھا فقد آذانی و من آذانی فقد آذاءاللہ

پیغمبر گرامی اسلام نے فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جسنے فاطمہ کو اذیت دی اس نے مجھ رسول کو اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی گویا اس نت اللہ کو اذیت دی

پیحمبر اکرم کی اس خوبصورت کلمات سے فاطمہ کی شان و منزلت واضح ہو رہی ہے فاطمہ کی شان و منزلت کیلیے اتنا کافی ہی کہ  رسول اکرم ؐ گویا فاطمہ کو پونچانے والی اذیت  و آذار کو خود سے نسبت دیتی ہے اور اس نسبت کے نتیجہ میں فاطمہ کو اذیت دینا خدا کو اذیت دینے کے برابر ہے

حقیقت میں حضرت زھرا ؑ کی مقام و منزلت جو رسول اکرم ؐ کے نزدیک ہیں اس کو بیان کرنا اور کما حقہ بطور کامل سیاھی کی مدد سے کسی کاغذ پر نقش کرنا ممکن نہیں ہے بلکہ رسول ؐ کے دل میں موجود محبت و الفت کو بیاں کرنے کی کسی میں صلاحیت و ھمت نہیں ہے

حضرت محمد ؐ اپنی بیٹی فاطمہ سے بے پناہ محبت کرتے تھے لیکن یہ محبت و الفت جو زھرا کے ساتھ تھی وہ اس بنیاد پر نہیں تھی کہ زھرا ؑ رسول لی بیٹی تھی بلکہ یہ عام پدر اپنے بیٹیوں سے کرنے والی محبت سے کیؑ گناہ زیادہ و بیشتر اندازمیں  تھی جسکی وجہ زھرا ؑ کیلیے خدا کے ہاں مقام و مرتبہ ہونا ہے اس وجہ سے پیغمبر کی محبت زھرا کے ساتھ تعظیم و تکریم  ہوتا اوع رسول سے ایسے انداز میں احترام پانا خود زھرا کی مقام و مرتبت کی بلندی پر دلالت ہے (2)

اور ایسی محبت دنیا کے کسی والد لی طرفسے کسی بیٹی کو ملا ہے اور نہ آیندہ ملیے گا کیونکہ زھرا ؑ کی ذات ہی وہ ھستی ہے جسکی مقام و رتبہ خدا کے نزدیک بلند و بالا تھے جسکی وجہ سے پیغمبر کی زھرا سے محبت عام باپ بیٹی کی محبت سے کیؑ درجہ بیشتر و بلندتر تھے

پیغمبر اکرم ؐ اپنی لخت جگر میں چند ایسے  واضح و روشن فضاءیل و خصوصیات کو دیکھتے جسکی وجہ سے شاید پیحمبر کی ؐحبت زھرا کے ساتھ ایک مؤمور کی صورت میں تھے اور پیغمبر ؐ کوئ موقعیت و فرصت اس مؤموریت کو ادا کرنے سے خالی نہیں چھوڑتے  اور پوری دنیا کیلیے زھرا کی منزلت و مقام واضح و روشن ہونے تک اس مؤموریت کع بنحوی کامل انجام دیا۔

اور یہ بات بھی واضح ہے کہ  پیغمبر ؐ نے جتنے محبت حضرت زھرا ؑ سے کرتے تھے اتنے محبت کسی دوسرے بیٹی یا بیوی سے نہیں کرتے تھے­ (3)

(بازدید 4 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *