دین اور سیاست میں جدائی کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں

دین اور سیاست میں جدائی کے کیا اسباب ہو سکتے ہیں ؟   

: جواب:      تین گروہ ،دین اور سیاست میں جدائی کا سبب بن سکتے ہیں

۱۔پہلا گروہ: یہ وہ لوگ ہیں جن کے نزدیک دین کا تصور یہ ہے کہ دین قلبی اعتقادات، سلوک و اخلاق اور چند رسومات کے سوا کچھ نہیں ۔ ان لوگوں کے نزدیک دین صرف انسان کے دل سے مربوط ہے۔اگر کوئی شخص دیندار ہے تو وہ دین صرف آخرت میں اس کے کام آئے گا کیوں کہ دین فقط آخرت سے مربوط ہے ۔دنیاوی کاموں اور کاروبار سے اس کا کوئی تعلق وسروکار نہیں۔ان لوگوں نے دین کے بارے میں یہ تصور اور خیال آج کے مسیحیوں سے لیا ہے ۔صنعتی انقلاب سے پہلے اہل کلیسا دین کے نام پر لوگوں کے جان ومال اور آبرو پر بغیر کسی دلیل اور جواز کے حکومت کرتے تھے۔ رفتہ رفتہ یہ حقائق سے منکر ہو گئے یہ صرف حکومت کرناجانتے تھے اور کچھ نہیں۔ جب صنعتی انقلاب آیا ،مادیت نے ترقی کی اور حکومت ان سے چھن گئی تو یہ ان کے مقابلے میں استقامت نہیں کر سکے اور اپنی شکست کو مذہبی رنگ دے کر کہنا شروع کیا کہ دین صرف انسان کے دل اور آخرت کے امور سے مربوط ہے۔دین کا دنیا سے نہ کوئی واسطہ ہے اور نہ دنیاوی امور میں اس کا کوئی دخل ہے ۔لہٰذا یہ لوگ جو دین کو چند عقائد،اخلاقی اقدار اورچندرسومات تک محدود سمجھتے ہیں وہ یا تو جاہل ہیں یا استعمار کے ہاتھوں اور استعمار کی خدمت میں اسلام کے خلاف کام کررہے ہیں۔

۲۔ دوسرا گروہ:یہ وہ لوگ ہیں جو مادیت کے علاوہ کسی غیر مادی وجود کے قائل ہی نہیں ۔یہگروہ دین کو انسانی ذہن اور فکر یا انسان کی جہالت کی پیداوار سمجھتا ہے ۔غرض یہ گروہ سرے سے دین کی ضرورت ہی کا منکر ہے ۔لہٰذا ان کے نزدیک دین اور سیاست دوجداجدا چیزیں ہیں اور دین انسانی مسائل کو حل نہیں کرسکتا۔

۳۔تیسراگروہ:ان کا کہناہے کہ جوشخص سیاست میں ہے وہ اپنے مقاصد کے حصول کےلئے مجبور ہواہے کہ اخلاقی مسائل اور اپنے اعتقادات کوبالائے طاق رکھے ۔اس سلسلے میں وہ بے شمار مثالیں پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سیاستدانوں کا ہمیشہ یہ طریقہ کاررہا ہے۔ غرض اس گروہ کا کہنا ہے کہ دین کوسیاست سے جدا رکھنا چاہیے،درحقیقت ان لوگوں نے سیاست کے اصلی مفہوم ومعنی کونہیں سمجھا،جیسا کہ عقلا،حکماء اور علماء نے بیان کیا ہے ۔ان لوگوں نے ظالم ، ستم پیشہ اورنام نہاد سیاستدانوں کے کردار کو سیاست سمجھا ہے ۔پس ہر وہ شخص جومادہ پرست بھی نہ ہو اور استعمار کے ہاتھوں میں بکا ہوا بھی نہ ہو اور صحیح طور سے مفھوم سیاست اور ظالموں کے کردارمیں فرق کرسکتاہو وہ دین اور سیاست کو جدا نہیں سمجھتاہے۔ امام حسین ں کے قیام کا نظریہ دین اور سیاست کی جدا ئی کے باطل ہونے کی واضح دلیل ہے۔

**************

(بازدید 1 بار, بازدیدهای امروز 1 )

About The Author

You might be interested in

LEAVE YOUR COMMENT

Your email address will not be published. Required fields are marked *